Wednesday, 6 March 2019

Terrorism In Pakistan



ویسے نائن الیون کے بعد جب افغانستان پر نیٹو اور امریکی افواج نے حملہ کیا اور پاکستان نے اس جنگ میں امریکی اتحادی بننے کا فیصلہ کیا تو پاکستان کے اندر سب سے زیادہ بے چینی دیوبندی طبقے میں پیدا ہوئی، یہ لوگ نظریاتی طور پر افغان امیر المومینین کے ہاتھ پر بیعت شدہ تھے، ہم مکتب اور ہم مدرسہ، ہونے کی بنا پر یہ دکھ اور بھی زیادہ تھا۔ پاک فوج کو ناپاک فوج، مرتد آرمی، امریکی پٹھو اور دیگر القابات سے نوازا گیا۔ اور یہ لوگ پلٹ کر پاکستان پر حملہ آور ہوگئے! ہمارے گلی کوچوں میں پھیلا مدرسوں، مساجد کا نیٹورک ہمارے لیے وبال جان بن گیا!
لال مسجد اپریشن کے بعد خود کش حملوں اور افواج پاکستان پر حملوں کی ایک خونریز تاریخ رقم کی گئی!
فتوے جاری ہوئے اور پاکستانی فوج کیخلاف قتال و جہاد فرض ہوگیا۔ اسکے بعد ہمارا کوئی شہر، فوجی چھاؤنی، ائیرپورٹ، سویلین تنصیبات، بازار، مساجد، امام بارگاہیں، دربار، کھیلوں کے میدان اس طبقے کے خود کش بمباروں سے محفوظ نہیں رہا۔
سری لنکن ٹیم پر ہونیوالے لشکر جھنگوی کے حملے کو دس سال پورے ہو چکے ہیں، مگر ہمارے کرکٹ کے میدانوں پر آج تک ویرانی چھائی ہوئی ہے کوئی بڑی ٹیم یہاں آنے کو تیار نہیں ہے۔۔!
جی ایچ کیو پر ہونیوالے حملے نے پورے ملک کو ہلادیا، مہران ائیر بیس پر ہونیوالے تکفیری حملے نے ہماری بحریہ کی کمر توڑ دی، ہمیں اپنے دوتہائی جاسوس طیاروں سے محروم ہونا پڑا، ان تکفیری دیوبندیوں نے بنوں اور ڈیرہ اسماعیل خان کی جیلیں توڑ کر اپنے ساتھیوں کو رہا کروایا، اور اپنی طاقت کا مظاہرہ کیا، اقلیتوں اور مخالف فرقوں پر خودکش حملے کرکے یہ بتادیا اگر اس ملک میں رہنا ہے تو ہمارا بیانیہ قبول کرنا ہوگا!

غرض ریاست پاکستان کو ایسے زخم لگائے گئے کہ بھارت بھی دو جنگوں میں انتا نقصان نہیں پہنچا سکا، 450 خودکش حملے اور ہمارے دس ہزار قیمتی فوجی جوانوں سمیت، ستر ہزار انسانی لاشوں، لاکھوں زخمی معزوروں، اور ایک سو ارب ڈالر کے مالی نقصان کا تحفہ پاکستانیوں کو دینے والا یہ طبقہ آج جانے کس منہ سے ہندو، سکھ برادری اور پاکستان میں موجود پر امن شیعہ مسلک کو ''غدار'' کا سرٹیفیکیٹ دیتا ہے! ارے زلیلوں تم سے کس نے حب الوطنی کا سرٹیفیکیٹ مانگا ہے؟ تمہاری اوقات کیا ہے؟
تم لوگوں نے تو اے پی ایس میں معصوم بچوں کا خون بھی مباح کرلیا تھا، اور ہمیں صحیح بخاری کی حدیثیں سنائی تھیں! آج بھی اس طبقے کا مولوی عبدالعزیز برقعاوی سانحہ اے پی ایس کی مزمت کرنے سے انکاری ہے!
آج بھی اگر اس طبقے سے پاکستان کے اندر ہونیوالے دہشتگردی اور افواج پر ہونیوالے حملوں پر واضح موقف مانگا جائے تو یہ چونکہ، چناچہ، اگر، مگر، لیکن سے اپنا بیانیہ شروع کرینگے کبھی کھل کر مزمت نہیں کرینگے!
#طوسی
برادر Noor Darwesh لکھتے ہیں!
جب جب پاک بھارت کے درمیان کشیدگی ہوتی ہے تو ہمارے ہاں ایک جذباتی طبقہ فورا ہندووں کو برا بھلا کہنا شروع کردیتا ہے، یہ سوچے سمجھے بغیر کہ خود پاکستان میں ہندووں کی قابل ذکر تعداد آباد ہے جو پاکستان سے اتنی ہی محبت کرتی ہے جتنی میں اور آپ کرتے ہیں۔ انتہائی تکلیف دہ بات یہ بھی ہے کہ بھارت دشمنی میں ہم ہندووں کی مقدس ہستیوں کا مذاق بنانے سے بھی نہیں چوکتے۔ مجھے پاکستان کی ہندو برادری سے اس لیے بھی زیادہ ہمدردی ہے کہ یہ محرم میں "ہندو ہوں دشمن شبیر ع نہیں ہوں" کہتی ہوئی عزاداری میں شامل ہوجاتی ہے۔ عاشورہ کے احترام میں اپنا تہوار موخر کردیتی ہے، سندھ کے ہندو ذاکر ذکر حسین علیہ السلام کرتے نظر آتے ہیں۔ سندھ کے یہ ہندو پوری پوری مجالس کا اہتمام کرتے ہیں۔
گزشتہ چند دنوں کے دوران میری نظر سے کم از کم چار پانچ پاکستانی ہندو بھائیوں کی ٹویٹس گزریں جن میں ایک ہی شکوہ کیا گیا تھا کہ ہم تو اپنے مندروں میں پاکستان کی سلامتی کیلئے دعا کر رہے ہیں لیکن پھر بھی بھارت کا غصہ ہمارے مذہب پر اتارا جارہا ہے، لہذا آپ ہی بتلا دیں کہ ہم اپنی حب الوطنی کیسے ثابت کریں۔
یہ سب دیکھ کر مجھے خدا جانے وہ پاکستانی کیوں یاد آگئے جو ایران سے نفرت میں پاکستانی شیعوں پر طعنے کستے نظر آتے ہیں۔ کبھی انہیں مجوسی یاد آتے ہیں تو کبھی یہ ان پاکستانی شیعوں کو ایران چلے جانے کے مشورے دیتے نظر آتے ہیں جن کے بڑوں کی محنت خون پسینہ پیسہ اس ملک کی بنیادوں میں شامل ہے۔
بس یہ سوچ کر میں نے پاکستانی ہندو بھائیوں کو بھی صبر کرنے کا مشورہ دیدیا کہ بھائی آپ اکیلے نہیں ہیں جسے اس طبقے کا یہ رویہ سہنا پڑتا ہے۔ یہاں تو ہم کلمہ گو بھی اس عتاب سے بچ نہیں پاتے۔

No comments:

Post a Comment